یہ بات سرگئی لاوروف جنہوں نے جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کی تنظیم آسیان کے وزرائے خارجہ کے اجلاس کی شرکت کیلیے کمبوڈیا میں ہیں، صحافیوں کے ساتھ انٹرویو میں کہی۔
انہوں نے کہا کہ اب امریکہ ایک نئے معاہدے میں ایک مختلف منصوبہ شامل کرنا چاہتا ہے جبکہ ایران 2015 میں طے پانے والے معاہدے کے مفادات پر زور دیتا ہے اور مجھے یقین ہے کہ ایران کا موقف بالکل جائز ہے۔
سینئر روسی سفارت کار نے کہا کہ امریکہ نے ایسے معاہدے سے دستبرداری اختیار کی جسے دیگر تمام فریقین اور خود امریکہ نے منظور کر لیا تھا۔ واشنگٹن نے اس معاہدے کو تباہ کرنے کی کوشش کی اور اب اسے اپنے موقف پر نظرثانی کرنی اور واپس آنا چاہیے، یہ آج کا مسئلہ ہے۔
لاوروف نے کہا کہ جوہری معاہدے کو بحال کرنے کے لیے روس کا موقف مکمل طور پر واضح اور ناقابل تبدیلی ہے۔ اس منصوبے کو اسی طرح بحال کیا جانا چاہیے جس طرح اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے منظوری دی ہے اور اس میں کسی قسم کی ترمیم یا استثنیٰ نہیں ہے۔
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے @IRNA_Urdu
آپ کا تبصرہ